Showing 201–225 of 272 resultsSorted by latest



زیر نظر ناول معروف ترک ڈرامہ اور فلم نگار ودات تُرکالی کی 1986ء میں نامی فلم کے سکرپٹ پر مبنی ناول کا ترجمہ ہے۔ اس سکرپٹ کو بعد ازاں ناول کی صورت دی گئی جو ترکی میں بے حد مقبول ہوا۔

فنکاریاں: شاہد محمود ندیم کے وقتاً فوقتاً شائع ہونے والے کالموں کے مجموعے پر مشتمل ہیں، جو انہوں نے جمہوریت، دہشت گردی، میڈیا اور مختلف موضوعات پر تحریر کیے ہیں۔ شاہد محمود ندیم معروف ڈرامہ نگار اور ڈرامہ پروڈیوسر ہیں۔

جنرل ضیاالحق کی آمریت میں ایسے کالم نگاروں کے لیے ٹکٹکیاں سرِبازار سجا دی جاتی تھیں جو آئین اور جمہوریت کی بحالی کے لیے لکھتے تھے۔ گو اُس وقت بھی ایسے قلم کار موجود تھے جو سرکار کے دربار میں سرِتسلیم خم کرکے اپنا قلم اور حرف بیچنے میں فخر محسوس کرتے تھے۔ مگر ایسے چند ایک انگلیوں پر گنے چنے قلم کار بھی تھے جو جابر سلطان کی تلوار کو اپنے قلم سے للکارتے تھے

تاریخ کا سفر 1200ء کے قریب پہنچا تو ایشیا کے مشرق سے ایک بڑی طاقت نے سر اُٹھانا شروع کر دیا۔ یورپ کے تاتاریوں کی طرح، ایشیا ئی قبائل میں منگولوں کے نام سے موسوم ان قبیلوں کے سب سے واضح اوصاف میں، اپنے اطراف ہر سمت پھیلائو، جہاں سے گزرنا وہاں حملے اور جارحیّت اور کثرت سے خون خرابہ شامل ہیں۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹ کر ان کی گرفتاری اور پھانسی کے بعد اگر پیپلز پارٹی کے بہادر اور اخلاص کے پیکر کارکنان اپنے خاندانوں کے مستقبل اور اپنی جانیں داﺅ پر لگا کر جنرل ضیا الحق کے قائم کردہ فسطائی نظام کے آڑے نہ آتے تو پیپلز پارٹی دَم توڑ چکی ہوتی۔

زیرنظر کتاب ”دھرتی جائے، کیوں پرائے“ اعظم معراج کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اس تلخ حقیقت کے بیان میں سچی کہانیاں رقم کی ہیں کہ دھرتی کے بیٹے اپنے معاشرے اور دھرتی سے بیگانہ کیوں ہو رہے ہیں؟

دربدر: ترک ادیبہ چلر الہان کے افسانوں کا مجموعہ ہے۔وہ ایک مترجم، مدیرہ، مضمون نگار اور افسانہ نگار ہیں۔ انہیں اپنی تحریروں پر ترکی میں یشار نبی ایوارڈ مل چکا ہے۔ ”دربدر “ ان کے افسانوی مجموعے کا اردو ترجمہ ہے۔

عدالت آعولو، ترکی کی مایہ ناز ادیبہ ہیں جن کی تحریروں کو نہ صرف قارئین بلکہ ادبی ناقدین بھی سراہتے ہیں۔ 1984ء میں پہلی بار شائع ہونے والا ان کا زیر نظر ناول ’’کرفیو‘‘،اردو ترجمہ ہے، 1980ء کے ترکی کی عکاسی کرتا ہے. جب 12ستمبر کے مارشل لاء سے چند مہینے قبل، ملک پر خوف و دہشت کے سائے اور غیر یقینی کی فضا طاری تھی، جنہیں کرفیو کے استعارے میں بیان کیا گیا ہے۔

یہ کتاب شی چن پنگ کے 15 نومبر 2012ءسے لے کر 13 جون 2014ء تک اہم تصنیفات پر مبنی ہے۔ یہ تقریروں، مباحثوں، انٹرویوز، ہدایات اور خط و کتابت پر مشتمل ہے۔ کتاب میں شامل 79 مضامین کو 18 ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے، اور قارئین کو چین کے معاشرتی نظام، تاریخ اور تمدن کے بارے میں سمجھانے کے لیے حواشی بھی شامل کیے ہیں۔

زیرنظر کتاب انقلابی لیڈر چی گویرا کی یادداشتوں پر مشتمل ہے۔ چی گویرا،ارجنٹینا کے انقلابی لیڈر تھے۔ وہ 14 مئی 1928ء کو ارجنٹائن میں پیدا ہوئے۔ اپنی نوجوانی سے ہی وہ کتب بینی کے شوقین تھے، ان کے گھر میں تین ہزار سے زائد کتابوں پر مشتمل ذخیرہ تھا۔


الطاف فاطمہ ریڈیو پاکستان کے لیے تواتر سےبراڈکاسٹنگ کرتی رہی ہیں۔ ”چلتا مسافر“ مشرقی پاکستان کے المیے کے پسِ منظر میں لکھا گیا ناول ہے۔ بہاری مسئلے اور سقوطِ ڈھاکہ کو اس سے پہلے نہ ہی بعد میں کسی نے اس تناظر میں سپردِ قلم کیا۔

Cabool Being a Personal Narrative of a Journey to, and Residence in that city in the years 1836-8 “Cabool”, first published in 1842, is a must read. It’s a rare book published with the aim to preserve archives. In recent years, there has been a growing and urgent upsurge of interest to learn about Afghanistan…

سلجوق التون، ترکی کے معروف اور مقبول انعام یافتہ ادیب ہےں۔”بازنطینی سلطان“ ان کے ناول کا اردو ترجمہ ہے۔ اس ناول کی کہانی پُرتجسس، سنسنی خیز اور اسرار سے بھرپورہے جس میں تاریخ اور تخیل ساتھ ساتھ رواں ہیں۔ ناول مصنف کی جانب سے بازنطینی تہذیب کو ایک خراجِ عقیدت ہے۔


یہ کتاب آسان اردو زبان میں اپنے قارئین کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور اسے فروغ دینے کا بنیادی علم فراہم کرتی ہے۔ اگر آپ کسی اور کی نوکری کرنے کی بجائے اپنی دنیا آپ پیدا کرنا چاہتے ہیں.

بوئے گُل، یشار کمال کے معروف و مقبول ناول کا اردو ترجمہ ہے۔ ادانہ، ترکی میں پیدا ہونے والے یشار کمال نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی، وہ کئی ناولوںاور مضامین کے مصنف ہیں اور شاعری بھی کرتے رہے۔ انہوں نے پانچ سال کی عمر میں اپنے کُردوالد کو مسجد میں نماز ادا کرتے ہوئے اپنی آنکھوں کے سامنے قتل ہوتے دیکھا۔

فرخ سہیل گوئندی کی تحریروں کے موضوعات سماج، سیاسیات، عالمی سیاست اور تاریخ ہیں۔ وہ پاکستان کے ان لوگوں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے تحریر و تقریر کے ذریعے اپنا ایک خاص مقام بنایا۔ ان کے قلم کا انداز جس قدردل پذیر ہے، اسی قدر ان کی تقریر کا انداز بھی پُراثر ہے۔ یہ اعزاز کم لوگوں کو ہی حاصل ہوتا ہے۔





BENAZIR A Biographical Novel The novel “Benazir” written in Turkish language by Yaşar Seyman, is in fact a tribute to the democratic struggle of the people of Pakistan. They struggled against the dictatorial regime and for the restoration of democracy and rule of law in the country, after the assassination of their beloved leader Zulfikar…
End of content
End of content
Jumhoori Publications has emerged as a front-runner publisher in a short span of time, thanks largely to its independent and progressive posturing.
Typically replies within a day