جہد حیات
- جیون سنگرام
- Jeevan Sangram
- Author: Baba Sohan Singh Bhakna
- Availability: Out Of Stock
-
Rs. 225
Juhd e Hayat
Book Details | |
ISBN | 978-969-9739-75-0 |
No. of Pages | 110 |
Format | Hardcover |
Publishing Date | 2015 |
Language | Urdu |
پاک و ہند کی تحریکِ آزادی کو انڈین نیشنل کانگرس اور آل انڈیا مسلم لیگ تک محدود سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ آزادی کی جدوجہد تنہا ان دو جماعتوں کی محتاج نہیں تھی۔ درجنوں سامراج دشمن تحریکیں، ابھریں، پروان چڑھیں اور انہوں نے آزادی کے لیے میدان ہموار کیا۔ ہزاروں آزادی پسند شہید ہوئے۔ کالے پانی اور لاہور قلعے کے اذیت رسانی کے مراکز میں تشدد اور قید و بند کا شکار بنے۔ غدر پارٹی، جس کو2013ءمیں، سو سال پورے ہوتے ہیں ایسی ہی ایک نمایاں اور ممتاز تحریک تھی۔ اس کی جڑیں 1857ءکی پہلی جنگِ آزادی میں ملتی ہیں جسے غلط طور پر ”غدر“ کا نام دیا گیا تھا۔ امریکہ میں مقیم ہندوستانی محنت کشوں نے اسی لفظ ”غدر“ کو مثبت معنوں میں استعمال کرتے ہوئے ایک عظیم انقلابی تحریک کی بنیاد رکھی۔ ان محنت کشوں کی اکثریت کا تعلق پنجابی سکھوں سے تھا جو بنیادی طور پر کسان تھے۔
بابا سوہن سنگھ بھکنا جی تحریک آزادی کے وہ عظما رہنما ہں جنہوں نے اپنے انتقال (1968 ئ) تک تقریباً پوری صدی آزادی کے لیے صعوبتیںا برداشت کرتے گزار دی۔ ان کی خود نوشت، سوانح حیات ”جیون سنگرام“ (جہدِ حیات) بنیادی طور پر ا±ردو میںلکھی گئی تھی جو انہوں نے اپنی زندگی کے آخری برسوں میں مکمل کی۔ یہ مسودہ برسوں سے غیر مطبوعہ حالت میں ان کے آرکائیو ز میں موجود تھا۔ اس مسودے کی تاریخی اہمیت تھی۔ ایک تو یہ اب تک غیرمطبوعہ حالت میں تھا (گو اس کا پنجابی ورژن ہندوستان سے چھپ چکا تھا)، دوسرے، یہ بابا جی کی اپنی تحریرمیں تھا۔ تیسرے یہ غدر پارٹی کے قیام اور غدر اخبار کے اجرا کی 100ویں سالگرہ کے موقع پر شائع ہو رہا ہے اور چوتھے یہ کہ غدر پارٹی کے موضوع پر پاکستان سے چھپنے والی پہلی تصنیف ہے۔
بابا سوہن سنگھ بھکنا جی تحریک آزادی کے وہ عظما رہنما ہں جنہوں نے اپنے انتقال (1968 ئ) تک تقریباً پوری صدی آزادی کے لیے صعوبتیںا برداشت کرتے گزار دی۔ ان کی خود نوشت، سوانح حیات ”جیون سنگرام“ (جہدِ حیات) بنیادی طور پر ا±ردو میںلکھی گئی تھی جو انہوں نے اپنی زندگی کے آخری برسوں میں مکمل کی۔ یہ مسودہ برسوں سے غیر مطبوعہ حالت میں ان کے آرکائیو ز میں موجود تھا۔ اس مسودے کی تاریخی اہمیت تھی۔ ایک تو یہ اب تک غیرمطبوعہ حالت میں تھا (گو اس کا پنجابی ورژن ہندوستان سے چھپ چکا تھا)، دوسرے، یہ بابا جی کی اپنی تحریرمیں تھا۔ تیسرے یہ غدر پارٹی کے قیام اور غدر اخبار کے اجرا کی 100ویں سالگرہ کے موقع پر شائع ہو رہا ہے اور چوتھے یہ کہ غدر پارٹی کے موضوع پر پاکستان سے چھپنے والی پہلی تصنیف ہے۔