چینی صدر شی چن پنگ کے بصیرت افروز قصے
- یوتھ ایڈیشن
- Youth Edition
- Availability: In Stock
-
Rs. 500
Cheeni Sadar Xi Jingpin ke Baseerat Afroz Qissay
Book Details | |
ISBN | 978-969-652-178-5 |
No. of Pages | 136 |
Format | Hardbound |
Publishing Date | 2021 |
Language | Urdu |
’’چین کی طرزِ حکمرانی‘‘ چینی صدر جناب شی چن پنگ کی نومبر 2012ءسے لے کر 13 جون 2014ءتک اہم تقریروں، مباحثوں، انٹرویوز، ہدایات اور خط و کتابت پر مشتمل کتاب The Governance of China کا اردو ترجمہ ہے۔ چینی صدر کی ان تقاریر میں موجود قدیم داستانوں اور قصوں کے حوالوں اور مذکورہ ضرب الامثال کے پس منظر کو نوجوانوں کے لیے تشریحی متن کے ساتھ ایک مختصر کتاب کی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔
بہترین قصہ گوئی ملکی و غیر ملکی مشہور سیاست دانوں اور مفکرین کی ایک عام خصوصیت ہے اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں میں بھی غیر معمولی صلاحیت بدرجہء اتم موجود ہے۔یان آن میں پارٹی کی ساتویں کانگریس کی اختتامی تقریب کے دوران چیئرمین ماؤ زی تونگ نے مندوبین کو ’’یوگونگ نے پہاڑ ہٹایا‘‘ کہانی سنائی: یوگونگ ہرروز پہاڑ کھودتا تھا اور آخر کار اس کی محنت نےدیوتا کو چھو لیا اور اس نے دو دیوتاؤں کو بھیجا اور وہ دونوں پہاڑوں کو اٹھا کرلے گئے۔ چیئرمین ماؤ نے اس مشابہت کا استعمال اس لیے کیا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے اراکین کو بھی ثابت قدم رہنا چاہیے ، ان کی محنت ضرور دیوتا کے دل کو چھو لےگی اور یہ دیوتا کوئی اور نہیں، چینی قوم کے تمام عوام الناس ہیں جو سامراجی اور جاگیرداری نظام کے دو پہاڑوں کو ہٹا دیں گے۔
بہترین قصہ گوئی ملکی و غیر ملکی مشہور سیاست دانوں اور مفکرین کی ایک عام خصوصیت ہے اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں میں بھی غیر معمولی صلاحیت بدرجہء اتم موجود ہے۔یان آن میں پارٹی کی ساتویں کانگریس کی اختتامی تقریب کے دوران چیئرمین ماؤ زی تونگ نے مندوبین کو ’’یوگونگ نے پہاڑ ہٹایا‘‘ کہانی سنائی: یوگونگ ہرروز پہاڑ کھودتا تھا اور آخر کار اس کی محنت نےدیوتا کو چھو لیا اور اس نے دو دیوتاؤں کو بھیجا اور وہ دونوں پہاڑوں کو اٹھا کرلے گئے۔ چیئرمین ماؤ نے اس مشابہت کا استعمال اس لیے کیا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے اراکین کو بھی ثابت قدم رہنا چاہیے ، ان کی محنت ضرور دیوتا کے دل کو چھو لےگی اور یہ دیوتا کوئی اور نہیں، چینی قوم کے تمام عوام الناس ہیں جو سامراجی اور جاگیرداری نظام کے دو پہاڑوں کو ہٹا دیں گے۔
چینی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور چیئرمین شی چن پنگ ایک بہترین قصہ گو ہیں۔ خواہ وہ کانفرنس میں تقریر ہو ، تحقیقات کے دوران گفتگو ہو ، بیرون ملک دورے کے دوران تقریر ہو یا اخبار میں مضمون ، وہ گہرے معنی بیان کرنے اور دوسروں کو راغب کرنے کے لیے قصے بیان کرنے میں کمال رکھتے ہیں۔ یہ قصے ٹھوس ، واضح ، مقبول اور گہرے ہوتے ہیں ۔’’ چینیوں کی دانش ‘‘اور ’’چین کی شان و شوکت ‘‘سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ شی چن پنگ کے گہرے انسان دوست احساسات اور فلسفیانہ ورثے کو بھی ایک پہلو سے ظاہر کرتے ہیں ، اور ان کی قائدانہ طرز کی ایک الگ خصوصیت بن چکے ہیں۔
کہا جاتا ہےکہ ایک قصہ یا کہانی درجنوں دلائل سے زیادہ موثر کن ہوتی ہے۔ 2013ءاور 2014 ءکے یوتھ ڈے کے موقع پر نوجوانوں کے نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے شی چن پنگ نے بتایا کہ کیسے وہ پہاڑوں پر بکریاں چراتے تھے اور واپس آکر پڑھائی کرتے تھے اور کتابیں مستعار لینے کے لیے پندرہ کلو میٹر پیدل چل کر جاتے تھے۔ انہوں نےنوجوانوں کو وقت سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی اور نصیحت کی کہ زیادہ سے زیادہ علم حاصل کریں۔ اس طرح ذاتی تجربے کی مثال کسی تاریخی شخصیت اورمشہور شخصیت کی مثال سے کہیں زیادہ حقیقی ، جان دار اور مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
’’پیپلز ڈیلی‘‘ نے ایک مضمون ’’ یقین کا ذائقہ ‘‘ شائع کیا تھا جس میں ایک واقعہ بیان کیاگیا ہے کہ جب چن وانگ تاؤ ’’کمیونسٹ مینی فیسٹو‘‘ کا ترجمہ کررہے تھےتو وہ اس قدر انہماک سے کام کر رہے تھے کہ غلطی سے سیاہی کو شکر سمجھ کر کھا لیا۔ اس قصے کو کمیونسٹوں کی روح اور ایمان کے میٹھے ذائقے کے ساتھ منطبق کیا گیاہے ۔شی چن پنگ نے متعدد بار اپنی تقاریر میں اس کا حوالہ دیا ہے۔ پارٹی کی تاریخ کی دل کو چھونے والی کہانیوں کو استعمال کرتے ہوئے کارکنوں کو اپنے نظریات و عقائد پر قائم رہنے کی ترغیب دی ہے۔