خونی ہمسائے
- بوسنیا نسل کشی کی روداد
- Bosnia Nasl Kashi ki Rodaad
- Author: Peter Maass
- Availability: In Stock
-
Rs. 1,180
Khooni Hamsaye
Book Details | |
ISBN | 978-969-9739-35-4 |
No. of Pages | 328 |
Format | Hardcover |
Publishing Date | 2015 |
Language | Urdu |
سربوں نے بوسنین کی نسل کشی بڑی منظم انداز میں کی، یعنی نوجوان، پروفیشنلز اور خواتین، اُن کے قتل عام کا پہلا ہدف تھے تاکہ ایک قوم کی قیادت اور مستقبل کو مٹا دیا جائے۔ اس نسل کشی میں اڑھائی لاکھ لوگ مارے گئے۔ بیس ہزار لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں اورقوم کے ایک بڑے حصے کو نفسیاتی طور پر مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی۔ سرائیوو جو کہ بوسنیا کا دارالحکومت ہے، اس کا 43 ماہ تک سربوں نے محاصرہ کیے رکھا جس میں 12000 لوگ مارے گئے۔ بوسنیا میں ابھی تک 15000 بوسنین کی اجتماعی قبریں ملی ہیں اور شاید ہی بوسنیا کا کوئی گھر اور عمارت ایسی ہو جس پر سرب بربروں کے جنگی جرائم کے نشانات نہ ثبت ہوئے ہوں۔ سرائیوو جس کو یورپ کا یروشلم بھی کہا جاتا ہے، اس لیے کہ اس شہر میں سپین میں مسلمانوں کے زوال کے بعد عثمانی دَور میں آکر بسنے والے یہودیوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور یورپ کے اس تاریخی شہر میں مسلمانوں کی مساجد، مسیحیوں کے گرجے اور یہودی سائنا گوگ صدیوں سے ساتھ ساتھ اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن سربوں کی طرف سے مسلط کردہ جنگ میں یورپ کا یہ یروشلم جنگ و جدل کا گہوارہ بن گیا۔ اس شہر میں بلقان کی قدیم ترین لائبریری کو سربوں نے جلا کر راکھ کر دیا۔ یہ لائبریری شہر کے وسط میں گزرنے والے دریا مالیجا کا (Malijacka) کے کنارے پر قائم ہے، اس آگ میں 20 لاکھ کے قریب کتب، مخطوطات اور دیگر دستاویزات جلا کر راکھ کر دیئے گئے۔ اس جنگ نے سماجی علوم میں ایک نئی اصطلاح Memoricide متعارف کروائی، جس کا مطلب ہے کہ ”باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت، ثقافتی و تاریخی تعمیرات، عبادت گاہوں اور مقامات کو مٹا دیا جائے تاکہ متعلقہ قوم اپنے مستقبل کو تاریخ کے تسلسل کے ساتھ جوڑنے میں ناکام ہو جائے۔“
زیرنظر کتاب بوسنیا میں ڈھائے گئے مظالم، نسل کشی اور عالمی طاقتوں کی چیرہ دستیوں کی شہادت ہے۔ اس حوالے سے یہ دنیا کی تاریخ کی اہم کتاب جانی جاتی ہے۔