پیوستہ رہ شجر سے
- ایک تُرک باغ کی کہانی
- Aik Turk Bagh Ki Kahani
- Author: Şebnem İşigüzel
- Availability: In Stock
-
Rs. 850
Paiwasta Reh Shajar Se
Book Details | |
ISBN | 978-969-652-188-4 |
No. of Pages | 360 |
Format | Hardcover |
Publishing Date | 2021 |
Language | Urdu |
Translator | Zafar Ullah |
ایک ایسی لڑکی کی کہانی جس نے اس زمین کے ظلم و تشدد سے بیزار ہو کر پرندوں کی طرح ایک درخت پر بسیرا کرنے کا فیصلہ کیا
زیر نظر ناول ’’پیوستہ رہ شجر سے‘‘ شبنم ایشی گوزیل کے 2017ء میں شائع ہونے والے ناول کا اردو ترجمہ ہے۔یہ محبت اور آزادی کی ایک ناقابل فراموش کہانی ہے جو استنبول میں گیزی پارک کی مزاحمت کے پس منظر میں تحریر کی گئی ہے۔عورت ، مزاحمت اور آزادی کے موضوعات کے تحت جدید ترکی کی وہ تصویر پیش کرتا ہے جو اردو ادب کے قارئین کے لیے بالکل نئی اور منفرد ہوگی۔ یہ آزادی، ترک سماج اور ترک عورت کا عکاس ایک شاہکار ناول ہے ۔ ایک ایسا ناول جو ترک سماج کے ایسے پہلوئوں سے روشناس کرواتا ہے جن سے لاتعداد کتابوں کے مطالعے کے بعد ہی کوئی محقق آگاہ ہوسکتا ہے۔ یہ ناول جدید ترکی میں آباد یونانی آبادی کے رہن سہن، اُن کے آثار اور اُن کے ساتھ ترک قوم پرستی کا سلوک، اور اس کے ساتھ ساتھ ترک سماج میں عورت کے ساتھ برتائو پر روشنی ڈالتا ہے۔اس ناول میں عورت کی محکومی کی اس شدت کو دیکھنے میں آسانی ہوسکتی ہے جو اتاترک کی شان دار ثقافتی اصلاحات کے باوجود بھی ترک سماج کے اندر موجود ہے۔
یہ کہانی استنبول کے ایک پارک (گیزی پارک) سے شروع ہوتی ہے جو شہر کے خوب صورت علاقے بیولو میں موجود ہے جہاں 2013ء میں جب درختوں کو کاٹ کر علامتی فوجی بیرکس بنانے کا فیصلہ ہوا تو مقامی لوگوں خصوصاً خواتین نے مزاحمت کی اور کچھ خواتین تو عملاً ان درختوں سے لپٹ گئیں جن کی چھائوں میں وہ پل کر جوان ہوئی تھیں۔ اور یوں جہاں درختوں کا کاٹنا ناممکن ہوا، وہیں سارے ترکی میں آزادیٔ اظہار کی ایک تحریک چل پڑی جس میں خصوصاً نوجوان لڑکیاں ہراول دستے کے طور پر ابھرکر سامنے آئیں۔ امن کی یہ تحریک ترکی شام سرحد تک پہنچی، جہاں دہشت گردی عروج پر تھی، اور جہاں امن مارچ کرنے والے نوجوان لڑکے لڑکیاں سروچ کے مقام پر دہشت گردی کا نشانہ بن کر دنیا بھر کے میڈیا میں نمایاں ہوگئے۔ گیزی پارک کے واقعات کے بعد سے ترکی میں درخت، مزاحمت اور آزادیٔ اظہار کا ایک علامتی رنگ اختیار کرچکے ہیں۔ترکی کے بانی اتاترک نے بحیرۂ مارمرا کے کنارے یالواہ میں اپنا ایک چھوٹا سا ہٹ بنانے کا فیصلہ کیا،تو نقشے کی جگہ موجود چنار کے درخت کوماہرین تعمیرات نے کاٹنے کا مشورہ دیا۔ لیکن اتاترک نے اس درخت کو کاٹنے سے روک دیا ۔چنار کا وہ درخت آج بھی موجود ہے۔ شبنم ایشی گوزیل نے اسی شہر یالوواہ میں جنم لیا۔ وہ کئی ایک میگزین، اخبارات اور ٹی وی کے لیے بھی رپورٹر اور ایڈیٹر کے فرائض انجام دیتی رہیں۔ 1993ء میں انہیں اپنے پہلے افسانوی مجموعے پر یونس نادی ادبی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ وہ معروف ایرانی شاعرہ فروغ فرخ زاد کی زندگی کے بارے میں بھی ایک کتاب لکھ چکی ہیں۔ وہ اب تک چودہ کتابیں تصنیف کرچکی ہیں۔