پورس
- سترھویں صدی کا فرانسیسی ڈرامہ
- Satrahwein Sadi Ka Franseesi Drama
- Author: Jean Racine
- Availability: In Stock
-
Rs. 600
Poros
Book Details | |
ISBN | 978-969-9739-60-6 |
No. of Pages | 80 |
Format | Hardcover |
Publishing Date | 2013 |
Language | Urdu |
Translator | Moalaf: Dr. Humaira Ashfaq |
مہاراجہ پورس اپنے دَور کا اتنا طاقتور حکمران تھا کہ اس کی شہرت ہندوستان سے باہر دنیا بھر میں پھیل چکی تھی۔ خود ہندوستان میں اس کے نام کا ڈنکا بج رہا تھا جس کا تاریخی ثبوت ’’مہابھارت‘‘ کی روایات ہیں۔ ہندوستان سے باہر مہاراجہ پورس کی شہرت کا ایک ثبوت ژین راسین کا سترھویں صدی میں لکھا گیا ڈرامہ ’’پورس‘‘ہے، جس کا یہاں اردو ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔ژین راسین کون تھا؟ راسین کے ڈراموں کے موضوعات کیا تھے اور ڈرامہ ’’پورس‘‘ کی تاریخی حیثیت کیا تھی؟ ان سارے سوالوں کا جواب ڈرامے کی مرتب ڈاکٹر حمیرا اشفاق اور مترجم نور الٰہی محمد عمر نے تفصیل سے دیا ہے۔ وہ خود فن ڈرامہ نویسی کے ماہر اور پنجاب کے معروف ڈرامہ نگار رہے ہیں۔ ’’پورس‘‘ ، راسین کی دوسری تخلیق تھی۔ راسین کے ڈرامہ ’’پورس‘‘ کے ماخذ اگرچہ قدیم یونانی مورخین ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر اس نے سکندر کے مقابلے میں پورس کے کردار کو اجاگر کرنے پر زیادہ توجہ صرف کی ہے۔ وہ سکندر کی بہادری اور فتوحات کا قائل ہے لیکن پورس ہیرو بن کر ابھرتا ہے۔ جب یہ ڈرامہ سٹیج ہوا تو نام نہاد متمدن یورپ نے اس کے عنوان پر اعتراض کیا۔ تماشائیوں اور بعض نقادوں کا خیال تھا کہ ڈرامے کا نام پورس نہیں بلکہ سکندر اعظم ہونا چاہیے۔ اس بات کی مخالفت اتنی بڑھی کہ راسین کو اپنے ڈرامے کا نام بدل کر سکندر رکھنا پڑا۔ ڈرامہ میں اسی تاریخی حقیقت کی توثیق کی گئی ہے کہ بہادر اور جری پورس نےتین بڑی تہذیبوں کو زیر کرنے والے سکندراعظم کے خلاف بھرپور مزاحمت کی تھی اور تاریخی پروپیگنڈے کے برعکس ہتھیار نہیں ڈالے تھے۔یہ شدید مزاحمت فاتح عالم سکندر کی آخری جنگ ثابت ہوئی۔ اہل پنجاب و پاکستان ، بیرونی حملہ آوروں کے خلاف پورس اور پنجا ب کے قدیم باسیوں کی اس تاریخی مزاحمت پر بجا طور پر اس پر فخر کرسکتے ہیں۔