• Shey

شے


Book Details
ISBN 978-969-652-189-1
No. of Pages 144
Format Hardcover
Publishing Date 2021
Language Urdu
Translator Huma Anwar
صادق یالسیزاوچانلر ،معروف ترک ادیب ہیں، جن کا خاص موضوع تصوف ہے ۔ وہ مضمون نگار، ناول نگار، افسانہ نگار ہیں اور فلم سکرپٹ بھی لکھتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کمیونیکشن مسائل کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن اور فلم سٹڈیز پر بھی لکھا اور دستاویزی فلمیں بنائیں۔ اپنی کتابوں اور فلموں پر انہیں ترکی میں متعدد ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے۔زیرنظرناول ’’شے‘‘ ایک ایسے ادیب صادق یالسیزاوچانلر کے قلم کی تخلیق ہے جوترکی میں فوجی آمریت کے ایام میں جوان ہوا۔انہی فوجی آمریتوں کے جبر نے ترک قلم کاروں کو مزید گہرائی سے لکھنے پر اکسایا۔ صادق یالسیزاوچانلر کی عملی زندگی کا سفر اور تخلیقی سفر، جبر اور جمہوریت کے تضاد اور تصادم کا آئینہ دار ہے۔ زیرنظر ناول ’’شے‘‘ ان کی تخلیقی صلاحیت کی گہرائی کا عکاس ہے۔ اس ناول میں عمر خیام کی فکر وفلسفہ کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ ناول کا بنیادی موضوع تصوف ہے۔ ترک خطوں کے ادب میں تصوف اہم موضوع ہے جس پر فارسی فکر ودانش کا گہرا اثر ہے۔ ترک سماج میں بیکتاشی صوفی سلسلے کی فکر رچی بسی ہے، اسی لیے ہمیں اکثر ترک تخلیق کاروں کی تحریروں میں تصوف کا عنصر نمایاں نظر آتا ہے جو ترک معاشرے کی صوفیانہ ثقافتی تربیت کی نشانی ہے۔ ’’شے‘‘ تصوف کی اصطلاح میں موجودِ حقیقی، ہست ِ حقیقی ہے۔ یہ راہِ حق کے مسافر کو یاددہانی کرواتا ہے کہ حقیقی وجود ایک ہی ہے، وہی الباقی ہے اور سوا اُس کے جو کچھ ہے، وہ فانی اور ہیچ ہے۔
’’شے‘‘ حکایت ہے عمر خیام کی جس نے سائنس اور شاعری ، فلکیات اور ادب پر غور کرتے ہوئے بالآخر حق کو پہچان لیا کہ جس لمحے وہ خود کو مکمل طور پر فنا کر لے گا تو پھر کسی شے کے کوئی معانی نہ رہیں گے، یہ کہ ازل سے ابد تک تمام وقت محض لمحہ ٔموجود پر مشتمل اور جاری وساری ہے۔ حسن بن صباح اور نظام الملک ، دوعزیز دوست جنہیں سیاست اور طاقت و اختیار کی کھینچا تانی نے جدا کر دیا اور عمر خیام کی کہانی جو پہلے ہی ملک بقا کی جانب سفر کر چکاہے۔ سات صدیاں بعد صادق یالسیزاوچانلر نے عمر خیام کے دل کو زبان دی اور اس حکایت کی سچائی میں رازِحق بیان کر دیا ہے۔

Write a review

Note: HTML is not translated!
    Bad           Good

Jumhoori
Booklist

Image
Image