Book Details |
ISBN |
978-969-8455-79-8 |
No. of Pages |
280 |
Format |
Hardbound |
Publishing Date |
2011 |
Language |
Urdu |
دنیا میں ایسی شخصیات انتہائی نایاب ہیں جو تاریخ کے بہتے دھارے کے سامنے
کھڑے ہو کر اُس کارُخ موڑ دیں۔ بانئ پاکستان انہی نایاب شخصیات میں ایک
تھے، جو صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے اپنی زندگی
کا ایک ایک لمحہ اپنی گرتی ہوئی صحت کی پروا کیے بغیر برصغیر کے مسلمانوں
کی نمائندگی اور ان کے حقوق کے حصول کے لیے آئینی جدوجہد میں گزارا ۔ ہمہ
وقت محنت اور کام ان کی صحت پر اثر انداز ہوئے۔ وہ اپنے خاندان ، اپنے بیوی
بچوں کو وقت نہ دے پائے اور انہوں نے اپنی صحت اور اپنے خون کا ہر قطرہ
پاکستان پر قربان کر دیا۔ بہرحال یہ بھی حقیقت ہے کہ آخری دنوں میں زیارت
سے کراچی آنے پر قائد اعظم ؒ کو لانے کے لیے ٹھیک ایمبولینس بھیجی گئی تھی
نہ ہی حفاظتی دستہ۔ جو ایمبولینس بھیجی گئی، وہ بھی راستے میں ہی خراب ہو
گئی تھی اور آپ دو گھنٹے تک فاطمہ جناح کے ہمراہ بے بسی کے عالم میں لبِ
سڑک پڑے رہے۔
’’قائد اعظم کو کس نے مارا؟‘‘نامی اس کتاب میں 30 شخصیات کے مضامین شامل
ہیں ،جن میں قائد کے آخری ایام، ان کے زیارت میں قیام، آخری لمحات اور
تجہیزوتکفین کے حالات بیان کیے گئے ہیں ۔ مضمون نگاروں میں محترمہ فاطمہ
جناح، قائد کے معالج کرنل الہٰی بخش اور ان کے سیکریٹری کے ایچ خورشید بھی
شامل ہیں ۔