Book Details | |
ISBN | 978-969-8455-46-0 |
No. of Pages | 144 |
Format | Hardcover |
Publishing Date | 2014 |
Language | Urdu |
Translator | Dr. Enver Sajjad |
یہ ناول عمانوئیل کزاکیویچ کے Blue Notebookکا اردو ترجمہ ہے۔ ’’ نیلی نوٹ بک ‘‘ کا ایک دلچسپ پہلو، جس پر ڈاکٹر انور سجاد بہتر طور پر روشنی ڈال سکتے ہیں، یہ ہے کہ جب وہ اس ناولٹ کا ترجمہ کر رہے تھے، اس وقت وہ خود حقیقی واقعات سے دوچار تھے۔کیا وہ آج بھی اس مماثلت کو محسوس کرتے ہیں کہ پندرہ سال پہلے اور آج بھی عوام کی آزادی کا سوال کم و بیش ایک جیسا ہے ۔فرق صرف یہ ہے کہ اس وقت سوویت یونین ایک زندہ حقیقت کے طور پر موجود تھا، آج وہ ایک تاریخ ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ سوشلسٹ نظریے یا تاریخ کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ آج سے نوے برس قبل جولائی 1917ء میں لینن سوچ رہا تھا: ’’ چاہے وہ پسند کریں نہ کریں انہیں انقلاب لانا پڑے گا اور ان چھوٹے لوگوں ہی کی مدد سے سوشلسٹ نظام قائم کیا جائے گا جو کشتیوں میں چیختے گاتے ہڑ بونگ مچا رہے تھے۔سوشلز م کے لیے کسی خاص آدمی کو گھڑا نہیں جا سکتا ان ہی لوگوں کی دوبارہ تشکیل کرنا ہوگی…‘‘ کیا ڈاکٹر انور سجاد سمیت پاکستان کے انقلابی دانشور اس حقیقت کو پا چکے ہیں ؟ کیوںکہ چاندنی راتیں انقلاب کا موقع فراہم کرتی ہیں اور اس موقع پر لینن ہنستے ہوئے کہتا ہے:’’ دیکھو! چاند نکل آیا ہے اور دیکھو یہ بائیں جانب کو سفر کر رہا ہے بالکل جیسے مستقبل میں روس کرے گا…‘‘آپ چاہیں تو ’’ روس ‘‘ کی جگہ پاکستان لکھ لیں۔ صرف ’’ انقلاب ‘‘ کے معنی و مفہوم پر نئے سرے سے غور کرنے اور اس کی روشنی میں ایک نیا لائحہ عمل مرتب کرنے کی ضرورت ہے