Book Details | |
ISBN | 978-969-9739-99-6 |
No. of Pages | 144 |
Format | Hardcover |
Publishing Date | 2014 |
Language | Urdu |
Translator | Huma Anwar |
انطونیو توریس(Antônio Torres)، برازیل کے معروف ناول نگار اور صحافی ہیں۔ وہ باہیا (Bahia) برازیل کے ایک چھوٹے سے غربت زدہ قصبے جَنکو میں پیدا ہوئے جو اس ناول کا پس منظر بھی ہے۔ ”سرزمین“ ان کے 1976ءمیں پرتگالی زبان میں شائع ہونے والے ناول Essa Terra(The Land) کا اردو ترجمہ ہے۔ شمالی برازیل، ثقافت، روایت، ادبی تاریخ، موسیقی، اساطیر اور لوک گیتوں کی زرخیز وراثت رکھتا ہے۔خشک سالی کے باعث برازیل میں نقل مکانی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس ناول میں بھی برازیل کے شمال مشرقی دیہات سے بہتر طرزِ زندگی کی تلاش میں جنوب خصوصاً ساﺅپائلو کی طرف نقل مکانی کو موضوع بنایا گیا ہے۔ بیانو خاندان کا بیٹا نیلو،جس پر اپنے بڑے خاندان کی کفالت کی ذمہ داری ہے، شہر میں روزگار حاصل کرتا ہے۔اس کی طرف سے گھر بھیجی جانے والی رقم اس کی خوش حالی کی عکاس ہے۔ لیکن پھر ایک عرصے بعد اپنے قصبے خالی ہاتھ واپسی پر وہ خودکشی کرلیتا ہے جس پر اس کا خاندان ہل کر رہ جاتا ہے۔ اس کا بوڑھا باپ جو اپنی فصل میں نقصان کے باعث بینک کے ہاتھوں دیوالیہ ہو چکا ہے، اپنی بیوی کے نئے زمانے کے طورطریقے اور بدلتی اقدار کو ناپسند کرتا ہے اور اس حقیقت پر ماتم کناں ہے کہ اس کے بچے قسمت آزمائی کے لیے ”زمین“ کو چھوڑ کر شہر جا آباد ہوئے ہیں۔کہانی نیلو کے بھائی کی زبانی بیان کی گئی ہے جو انجام کار اپنے بھائی کے نقش قدم پر چلنے پر مجبور ہے۔ یہ ناول تیسری دنیا کے ممالک کے حل طلب مسئلوں کی کہانی سناتا ہے۔ انطونیو توریس، ناول میں معاشی مرکزیت کا مسئلہ اٹھاتے ہیں۔ ان کا اندازِ تحریر، لوک ریت، مقامی بولی، ادبی اندازِ بیان اور ترقی پسند بیانیے کا امتزاج ہے۔ انطونیو توریس کو اس ناول پر 1998ءمیں فرانسیسی حکومت کی طرف سے Chevalier des Arts et des Lettres سے نوازا گیا۔