Book Details | |
ISBN | 978-969-652-013-9 |
No. of Pages | 112 |
Format | Hardcover |
Publishing Date | 2015 |
Language | Urdu |
زیرنظر کتاب ”دھرتی جائے، کیوں پرائے“ اعظم معراج کی تصنیف ہے جس میں انہوں
نے اس تلخ حقیقت کے بیان میں سچی کہانیاں رقم کی ہیں کہ دھرتی کے بیٹے
اپنے معاشرے اور دھرتی سے بیگانہ کیوں ہو رہے ہیں۔
انہوں نے ماضی کے اےسے تلخ اور حقےقت پر مبنی کرداروں کو قلم بند کیا ہے جو
اس دھرتی کے اصل باسی تھے مگر انہیں شودر بناکر باقاعدہ منصوبہ بندی سے ان
کے ذہنوں مےں احساسِ کمتری بھر دیا گیا۔ ےہ ظلم و ستم سہنے والے آج بھی اس
ترقی اور تہذےب کے دور مےں بھی اپنی ہی دھرتی پر کہےں شودر کہےں سانسی
کہےں گگڑا کہےںمصلی کہےں ٹپری واس، بھنگی اور چوڑھے چمار جےسے حقارت آمےز
القابات کے ساتھ زندگےاں گزار رہے ہےں ۔ وہ جن کے آباﺅ اجداد نے انگرےز
فاتحین کے ساتھ آنے والے مشنریوں کے ذرےعے مسیحیت کی تعلےمات سے متاثر ہو
کر مسیحیت قبول کی اور مٹی کے بےٹے ہونے کے ساتھ ساتھ آزادی ہند قےام
پاکستان ، تحرےک پاکستان اور دفاع پاکستان مےں اپنے مسلمان بھائےوںکے شانہ
بشانہ قےام پاکستان سے لے کر آج تک جہاں ضرورت پڑی اپنی جانوں کے نذرانے
بھی پےش کےے اورہر شعبہ زندگی مےں شامل ہو کر اپنے وطن کی تعمےر و ترقی مےں
حصہ لےا۔ کتاب کو تےن حصوں مےں لکھا گیا ہے ےعنی پہلا حصہ مٹی کے ان بےٹوں
کے موجودہ روےوں کی سچی کہانےاں ،دوسرے حصے مےں مٹی سے ان کی نسبت آزادی
ہند قےام پاکستان ، تحرےک پاکستان مےں ان کا حصہ جب کہ تےسرے حصے مےں دفاع
پاکستان مےں ان کے کردار اور شہادتوں کی اےمان افروز داستا نیں شامل ہیں۔